زعفرانی کلام
بیاہ خانم کا تو کر دینے کو تیار ہوں میں
باجی کوڑی کا سہارا نہیں لاچار ہوں میں
اس کی صورت سے دوا ایسی ہی بیزار ہوں میں
نام پر بھی نہیں اب مارتی، پیزار ہوں میں
پنجہ کش اپنی بھنگیرن سے موئی کر پنجہ
چھوڑ دے میری کلائی، اری بیمار ہوں میں
جانے بندی کی بلا تجھ پہ گزرتی کیا ہے
ناک چوٹی میں تو اپنی ہی گرفتار ہوں میں
جاتے ہی پہلے پہل ان سے جو کروا بیٹھوں
ایسی بُھولی نہیں، ننھی نہیں، ہوشیار ہوں میں
تم پہ میں مرتی ہوں جو چاہو ستم جوتو تم
سچ تو ہے ہاں اجی ایسی ہی گنہ گار ہوں میں
دیکھا آنکھوں سے جو کانوں سے میں سنتی تھی بُوا
اب تو چاہت میں زلیخا کی طرح خار ہوں میں
اپنے پلے سے نہ باندھو مجھے اب چھوڑ دو تم
لاکھ مکاروں کی مکار ہوں، بدکار ہوں میں
جان صاحب! میں یہ رمز آپ کی پہچان گئی
تم بھی کہتے ہو کہ مردوں میں طرحدار ہوں میں
میر یار علی جان
No comments:
Post a Comment