عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
میں حد سے آگے بڑھوں ایسی آرزو بھی نہ دے
ہنسی اڑاؤں خود اپنی وہ آبرو بھی نہ دے
غرور، بغض، حسد، رشک، فتنہ انگیزی
میرے خدا تُو میرے دل کو ایسی خُو بھی نہ دے
سنوارتا رہوں انسانیت کے چہرے کو
کسی کے عیب تلاشوں وہ جستجو بھی نہ دے
دلوں کو ٹھیس لگے بدگمانیاں پھیلیں
میری زباں کو وہ اندازِ گفتگو بھی نہ دے
گناہگار فضاؤں میں جی رہے ہیں ہم
غلط ذرائع سے آئے وہ آپ و جُو بھی نہ دے
تُو رب ہے سارے جہاں کا سبھی کو پالتا ہے
جو تجھ سے مانگے نہ یوں کہ اس کو تُو بھی نہ دے
کہاں سے لائے ہو مظہر یہ نعمتیں ساری
ہزاروں ہاتھوں سے دے اور روبرو بھی نہ دے
مظہر رحمٰن
No comments:
Post a Comment