سنا ہے اس طرف کا رُخ کریں گے
تِرے دُشمن، مِری جانب بڑھیں گے
کسی سے کچھ نہ پُوچھا کچھ نہ جانا
یہ دھبے خُون کے کیسے دُھلیں گے
بہت ہیں چار دن یہ زندگی کے
کبھی رن میں کبھی گھر میں رہیں گے
مسیحاؤں کو اب زحمت نہ ہو گی
ہم ان کے آتے آتے مر چکیں گے
کہاں جاتے ہیں گھبرائے ہوئے لوگ
کہ صحرا میں تو دیوانے رہیں گے
ابھی مرنے کی جلدی ہے عبادی
اگر زندہ رہے تو پھر ملیں گے
خالد عبادی
No comments:
Post a Comment