عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
عاصی ہے اور نڈھال ہے جالی کے سامنے
اشکوں کی قیل و قال ہے جالی کے سامنے
ہر نطق پر ادب کا ہے پہرہ لگا ہوا
ہر آنکھ پُر سوال ہے جالی کے سامنے
لرزاں خطاؤں پر ہے تو نازاں عطاؤں پر
دل کا عجیب حال ہے جالی کے سامنے
دامانِ دل ہے لاکھ تمنا سے زخم زخم
اعجازِ اندمال ہے جالی کے سامنے
انعام کا حصول بڑی بات ہو گئی
ہونا بڑا کمال ہے جالی کے سامنے
سر خم کیے گزرتے ہیں آہستگی کے ساتھ
کیا عاشقوں کی چال ہے جالی کے سامنے
مانا کہ جانِ زار ہے صدموں سے مضمحل
تسکینِ لا زوال ہے جالی کے سامنے
اے چشمِ شوق تجھ کو مبارک ہو یہ گھڑی
اک عالمِ جمال ہے جالی کے سامنے
دامانِ ضبط چھوڑ کے شور و فغاں کرے
ایسی کسے مجال ہے جالی کے سامنے
مانگیں حضور سے تو وہ کچھ بھی نہ دیں ہمیں
یہ بات تو محال ہے جالی کے سامنے
فاضل فراق کا کوئی شکوہ نہیں رہا
محبوب سے وصال ہے جالی کے سامنے
فاضل میسوری
No comments:
Post a Comment