راہی کوئی منزل کی طرف لوٹ رہا ہے
عشق اور مراحل کی طرف لوٹ رہا ہے
خوش ہو تِرا غم دل کی طرف لوٹ رہا ہے
دل اپنی ہی منزل کی طرف لوٹ رہا ہے
بڑھتی ہے مِرے دل کی طرف خود تری محفل
یا دل تِری محفل کی طرف لوٹ رہا ہے
دیکھے تو کوئی آ کے کراماتِ شہادت
سر خنجرِ قاتل کی طرف لوٹ رہا ہے
کچھ بات تو ہے آج جو پروانۂ محفل
محفل سے مِرے دل کی طرف لوٹ رہا ہے
دل آپ کا ہر منزلِ مشکل سے گزر کر
پھر منزل مشکل کی طرف لوٹ رہا ہے
دل تاج محلی
No comments:
Post a Comment