Saturday 5 October 2024

اے دل آوارہ وحشت چاہیے

 اے دلِ آوارہ! وحشت چاہیے

پھر کسی بُت کی محبت چاہیے

ہے یہ اس محفل کا دستورِ وفا

شمع پر جلنے کی جُرأت چاہیے

گر تجلّی کی طلب ہے عشق کو

طُور پر موسیٰ کی قُربت چاہیے

ہو چکے باقی سبھی کارِ جنوں

دل کو خوں کرنے کی فرصت چاہیے

ان کو اختر دعوائے فرزانگی

ہم کو ایک میکش کی صحبت چاہیے


حق نواز اختر

No comments:

Post a Comment