Monday, 2 December 2024

درد آخر درد ہے آہ و فغاں ہو گا ضرور

 درد آخر درد ہے آہ و فغاں ہو گا ضرور

آگ لگتی ہے جہاں پر بھی دھواں ہو گا ضرور

میں زمانے سے زمانہ مجھ سے برہم ہے مگر

ایک دن اپنا زمین و آسماں ہو گا ضرور

عزم محکم شرط ہے رخت سفر میں راہرو

نزد منزل ایک دن یہ کارواں ہو گا ضرور

کون تھا جو فکر عالم پر اچانک چھا گیا

ہو نہ ہو کوئی ہمارے درمیاں ہو گا ضرور

قبل اس کے ہر قدم آگے بڑھے یہ سوچ کر

سر جہاں ٹوٹا ہے دیوانہ وہاں ہو گا ضرور

جائزہ لیتے رہو ہمدم! کتاب زیست کا

آنے والا کل تمہارا امتحاں ہو گا ضرور


ہمدم صدیقی

No comments:

Post a Comment