میری نظر میں فروزاں اک مہِ کامل رہا
رات بزمِ ذکر میں اے دوست! میں شامل رہا
دست بوسی میں بھی کر لوں گا رسول اللہؐ کی
گر کرم حضرت کا میرے حال میں شامل رہا
آنکھ میری کھل گئی، لیکن بہت افسوس ہے
ہائے وہ مُدت کہ جس میں کاہل و غافل رہا
ہو گیا بحرِ طریقت میں ہوں میں بھی غوطہ زن
شکر ایزد، اب نہیں شرمندۂ ساحل رہا
دیکھتا ہوں میں ردائے تیرگی کو چاک چاک
نُور کے آگے نہیں پردہ کوئی حائل رہا
شکر ایزد، دور میں میرے ہے چمکا آفتاب
فیض سے جس کے نہیں محروم میرا دل رہا
زندگی ساری کٹی خُسران میں، لیکن کمال
ان محافل میں جو گزرا وقت وہ حاصل رہا
باغ حسین کمال
No comments:
Post a Comment