سورج کے ڈوبنے سے سمندر اداس ہے
وہ جو نہیں تو شام کا منظر اداس ہے
زخمی ہیں پاؤں پاؤں تو رستہ لہو لہو
ٹھوکر لگا کے راہ کا پتھر اداس ہے
چادر سی اک لہو کی تنی ہے نگاہ میں
ڈوبا ہوا لہو میں ہر اک در اداس ہے
پت جھڑ کے بعد اداس اور تنہا کھڑا ہے پیڑ
دھرتی پہ سوکھے پتوں کا بستر اداس ہے
آنکھوں میں پھیر دی گئیں جلتی سلائیاں
زِنداں کی کوٹھڑی کا ہر اک در اداس ہے
ہے چاند رات، رات کی رانی مہک اٹھی
حسنٰی اداس دل ہے تو منظر اداس ہے
حسنٰی سرور
No comments:
Post a Comment