Saturday, 3 May 2025

بس یہ کام یہ نادان نہیں کرتے ہیں

 بس یہ کام یہ نادان نہیں کرتے ہیں

آدمی اپنے کو انسان نہیں کرتے ہیں

جان دے کر ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی

جان ہر شخص پہ قربان نہیں کرتے ہیں

سر جھکانے کی کسی در پہ ضرورت کیا ہے

اس قدر غیر پہ احسان نہیں کرتے ہیں

جھوٹ کہتے ہو کہ تم کو نہیں ہے کوئی غم

اشک کیا بات کا اعلان نہیں کرتے ہیں

جس طرف سارا زمانہ ہے ادھر کیوں جائیں

ہم سفر اس لیے آسان نہیں کرتے ہیں

پیرہن لمحے علی سب کے بدل دیتے ہیں

بس رفو چاک گریبان نہیں کرتے ہیں


علی کاظم

No comments:

Post a Comment