سناٹے میں بند دریچہ کھول دیا کرنا
رات کی آنکھ میں سورج گھول دیا کرنا
زخموں کے مہنگے یاقوت چرا لینا
ان کے بدلے آنسو تول دیا کرنا
جس شب میری سالگرہ کا ماتم ہو
زخم کوئی اس شب انمول دیا کرنا
خط، تصویریں، پھول، کتابیں محسن کی
بھول کی ریت پہ رول دیا کرنا
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment