Tuesday 14 June 2022

تیرا غم یوں مرے سینے کے اندر سانس لیتا ہے

 تیرا غم یوں مِرے سینے کے اندر سانس لیتا ہے

کہ جیسے سرد راتوں میں دسمبر سانس لیتا ہے

تجھے آواز بھی دیتا تو کیسے، خود مِرے اندر

کوئی مجذوب بیٹھا ہے،۔ قلندر سانس لیتا ہے

میں جب کاغذ پہ لفظوں سے تِری صورت بناتا ہوں

تو آنکھیں بولنے لگتی ہیں،۔ منظر سانس لیتا ہے

محبت ایسا رشتہ ہے جو مر کر بھی نہیں مرتا

زرا سا غور سے دیکھو تو اکثر سانس لیتا ہے

ہتھیلی پر لکیریں تو نہیں ہوتیں شکیل اختر

تعلق جھلملاتا ہے،۔ مقدر سانس لیتا ہے


شکیل اختر

No comments:

Post a Comment