درد کا جب تک مزا حاصل نہ تھا
دل کہے جانے کے قابل دل نہ تھا
ہائے، ان مجبوریوں کو کیا کروں
میں بھی خود فریاد کے قابل نہ تھا
بھیک رکھ لو جو دعائیں دے گیا
وہ فقیرِ عشق تھا، سائل نہ تھا
او لٹانے والے! گلہائے کرم
سب کا دل تھا کیا ہمارا دل نہ تھا
جاں بری مشکل بھی ہم کو اے ارم
وہ بچا لیتے تو مشکل نہ تھا
ارم لکھنوی
No comments:
Post a Comment