Monday, 17 October 2022

تیری صورت بھی کیا نظر آئی

 تیری صورت بھی کیا نظر آئی

دیر تک دوپہر مجھ پہ لہرائی

بڑھتا جاتا ہے کرب کا عالم

کاٹ کھاتی ہے روز تنہائی

تیری فرقت میں رات دن ہنسنا

جیسے مقتل میں بجتی شہنائی

سبز پریوں کی سرخ رانی نے

اک قبا آئینوں سے سِلوائی

پہلے پھولوں سے دوستی تھی مِری

پھر مِری زندگی میں تُو آئی

ایک گبھرو کے سینے میں چھپ کے

اپنی قسمت پہ گوری اِترائی

پھر میاں بخش کو پڑھا میں نے

پھر مجھے عشق کی سمجھ آئی


ثمر علی

ثمر محمد علی

No comments:

Post a Comment