کچھ ایسے درد ہماری جوانیوں میں بٹے
ہنسی کو زور سے ہنس دیں تو سسکیوں میں بٹے
اکٹھے بیٹھ کے ہم نے شراب نوشی کی
خدا سے ملنے گئے تو نمازیوں میں بٹے
دھماکے والے نے رنگوں کا فرق مار دیا
تمام جسم فقط لال کرچیوں میں بٹے
کوئی خصوصی تو کوئی یہاں معزز ہے
ہمارے دور کے مہماں بھی ڈگریوں میں بٹے
ہم ایک ٹاٹ پہ اک ساتھ بیٹھ کر پڑھے تھے
وہ دور ختم ہوا، اور کرسیوں میں بٹے
میں چاہتا ہوں کہ حالات سازگار رہیں
جو مرد رکھتے ہیں وہ سوچ لڑکیوں میں بٹے
چالاک لوگوں کے سر پر کسی کا ہاتھ رہا
جو اچھے لوگ تھے وہ لوگ انگلیوں میں بٹے
افکار علوی
No comments:
Post a Comment