Monday, 17 October 2022

کچھ ایسے درد ہماری جوانیوں میں بٹے

 کچھ ایسے درد ہماری جوانیوں میں بٹے

ہنسی کو زور سے ہنس دیں تو سسکیوں میں بٹے

اکٹھے بیٹھ کے ہم نے شراب نوشی کی

خدا سے ملنے گئے تو نمازیوں میں بٹے

دھماکے والے نے رنگوں کا فرق مار دیا

تمام جسم فقط لال کرچیوں میں بٹے

کوئی خصوصی تو کوئی یہاں معزز ہے

ہمارے دور کے مہماں بھی ڈگریوں میں بٹے

ہم ایک ٹاٹ پہ اک ساتھ بیٹھ کر پڑھے تھے

وہ دور ختم ہوا، اور کرسیوں میں بٹے

میں چاہتا ہوں کہ حالات سازگار رہیں

جو مرد رکھتے ہیں وہ سوچ لڑکیوں میں بٹے

چالاک لوگوں کے سر پر کسی کا ہاتھ رہا

جو اچھے لوگ تھے وہ لوگ انگلیوں میں بٹے


افکار علوی

No comments:

Post a Comment