Monday 17 October 2022

کہنے کو تو رات کا گہرا سناٹا ہے

 شب گزیدہ


کہنے کو تو

رات کا گہرا سناٹا ہے

چاند کی کرنیں میرا ماتھا چوم رہی ہیں

میری نظروں سے اوجھل ہے

لیکن، جھینگر بول رہا ہے

گھر کے پیچھے ایک سڑک ہے

جس پر ریں ریں چلنے والی

شور مچاتی اک ادھ گاڑی

ہارن دیتی گزر رہی ہے

اور سڑک کے دُوجی جانب

ہجرت کا دُکھ ڈھونے والی

ریل کی سیٹی گُونجے تو

مجھ کو ایسے میں تنہائی

اور بھی کھانے لگتی ہے

یعنی، تیری یاد ستانے لگتی ہے


کاشف حنیف

No comments:

Post a Comment