عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بیٹھا ہوں با ادب کہ اب امکانِ نعت ہے
آنسو نہیں عقیل! یہ بارانِ نعت ہے
اول سے لے کے ناس تلک سوچتا ہوں میں
قرآن سامنے ہے یا دیوانِ نعت ہے؟
قلب و نظر کی پاکی ضروری ہے نعت میں
ورنہ تُو کس طرح کا سخن دانِ نعت ہے
انﷺ کے بغیر عالمِ اسباب تھا عبث
اِس دہر کا وجود بھی عنوانِ نعت ہے
جب "راعِنا" پکارنا جائز نہیں ہے پھر
ہر لفظ دیکھ بھال، یہ میدانِ نعت ہے
پھیلی ہوئی چہار سُو خُوشبو ہے نعت کی
خُوش بخت ہوں کہ مجھ پہ بھی فیضانِ نعت ہے
جب جب پڑھوں درود، نئے شعر ہوں عطا
صَلُّوا عَلَی الرسولﷺ بھی اعلانِ نعت ہے
احمد عقیل
No comments:
Post a Comment