عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جُھکی ہے شکر میں دُنیا حضورﷺ آ ہی گئے
اب انتظار ہے کیسا حضورﷺ آ ہی گئے
اندھیرے فوت ہوئے، ظُلمتیں تمام ہوئیں
ہُوا جہاں میں اُجالا، حضورﷺ آ ہی گئے
یہ کس کے رُعب کا عالم ہے بُت لرزتے ہیں
پُکار اُٹھا ہے کعبہ؛ حضورﷺ آ ہی گئے
جو دفن ہو چکیں ان کی دُعائیں رنگ لائیں
نصیب نسواں کا چمکا حضورﷺ آ ہی گئے
بلائیں لیتی رہیں آ کے مریمؑ و حواؑ
کہ تم نے آمنہؑ دیکھا، حضورؐ آ ہی گئے
وہ ایک جھونپڑی، جس کے حضورؐ دیکھا گیا
خدا کا گھر بھی جُھکا تھا، حضورؐ آ ہی گئے
فلک کی آڑ میں چُھپتے گئے ستارے چاند
طلع البدر علینا، حضورﷺ آ ہی گئے
نصیب گریہ کناں ہو کے کہہ رہا ہو گا
چلو چلو بھی حلیمہ حضورﷺ آ ہی گئے
عیاں ہوا تو اسی دن وہ رازِ سر بستہ
ہوا جب آپ کا شہرہ حضورﷺ آ ہی گئے
تڑپ رہی تھی حِرا کی ازل سے تنہائی
قدم حضورﷺ کا چوما حضورؐ آ ہی گئے
یہ خلق بننے کا مقصد کسی نے سمجھا تھا
حروفِ کُن کا خلاصہ حضورﷺ آ ہی گئے
عطا اشرفی
No comments:
Post a Comment