عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
حضوری کا بنے کوئی بہانہ یا رسول اللہﷺ
تو میناروں کا دیکھوں جگمگانا یا رسول اللہ
مِرے آقاؐ زیارت کو ترستی ہیں مِری آنکھیں
زیارت کا عطا ہو آب و دانہ، یا رسول اللہ
سُنہری جالیوں میں وہ چمکتی نُور کی کِرنیں
کبھی دیکھوں میں یہ منظر سُہانا یا رسول اللہ
قرار آئے جو بیٹھوں گُنبدِ خضرا کے سائے میں
درِ اقدس پہ مل جائے ٹھکانہ یا رسول اللہﷺ
کبھی ایسی گھڑی آئے کہ دیکھوں آپؐ کا جلوہ
مِری آنکھوں سے یہ پردہ اُٹھانا، یا رسول اللہ
مِرا تو ہجر میں اک پل بھی جینا ہو گیا مُشکل
خدارا! ناؔز کو پھر سے بُلانا یا رسول اللہﷺ
صفیہ ناز
No comments:
Post a Comment