عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سر پر ہمارے سایۂ ذی شانِ نعت ہے
حاصل خُدا کے فضل سے ایقانِ نعت ہے
رکھتی ہے مُجھ کو نعت رہِ مُستقیم پر
مُجھ پر، مِری حیات پر احسانِ نعت ہے
جب لب سے اُن کا نام لیا، نعت ہو گئی
نادان ہے وہ شخص جو انجانِ نعت ہے
صَلُّوا وَ سَلِمُوا کی حلاوت کو پا کے دیکھ
غافل! درودِ مُصطفویؐ جانِ نعت ہے
بتلا رہی ہے آیتِ میثاق صاف صاف
مہکا ہُوا ازل سے گُلستانِ نعت ہے
ہر دائرے کا مرکزی نُکتہ نبیؐ کی ذات
”ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے“
نازش لوائے حمد ہو، محمود کا مقام
میدانِ حشر گویا کہ میدانِ نعت ہے
حنیف نازش قادری
No comments:
Post a Comment