عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اقتباس از مرثیہ
رخصت ہوئے جو دہر سے اللہ کے نبیؐ
اور ان کے بعد بزم جہاں سے اٹھے علیؑ
پھر رفتہ رفتہ کُفر کی ایسی ہوا چلی
مٹنے لگا زمانے سے دِینِ محمدیﷺ
تھا پنجتن میں کون ہدایت کے واسطے
شبیرؑ اٹھے دیں کی حمایت کے واسطے
انصار و اقرباء کو بلایا حسینؑ نے
اہلِ حرم کو پاس بٹھایا حسینؑ نے
سب ماجرا بہن کو سنایا حسینؑ نے
اپنا خیال سب کو بتایا حسینؑ نے
دیں کے لیے تو وقف مِری صبح و شام ہے
آنچ آئے دینِ حق پہ جینا حرام ہے
خواہش یزید کی تھی کہ بیعت کریں حسینؑ
لیکن کہاں یزید کہاں شاہِ مشرقین
جانِ نبی ہے فاطمہ زہراؑ کے دل کا چین
دیں کی سپر ہے فاتحِ خیبر کے نورِ عین
اسلام نے پکارا شہ مشرقین کو
یاد آ گیا وہ وعدۂ طفلی حسینؑ کو
نکلے حسینؑ شانِ اب و جد لیے ہوئے
رُخ پر ضیائے حُسنِ محمدﷺ لیے ہوئے
دل میں خیالِ منزل مقصد لیے ہوئے
نظروں میں اپنی جلوۂ مشہد لیے ہوئے
قربانیاں جو لے کے بڑھے شاہِ مشرقین
دِینِ محمدیﷺ نے کہا آ گئے حسینؑ
زاہد فتحپوری
کرار حسین
No comments:
Post a Comment