عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
حال ہم سنائيں گے، جب امام آئيں گے
زخم دل دکھائيں گے، جب امام آئيں گے
محفل جمائيں گے، جب امام آئيں گے
بام و در سجائيں گے، جب امام آئيں گے
جشن ہم منائيں گے، جب امام آئيں گے
زخم ہیں ابھی تازہ مکہ اور مدینہ کے
شام و کوفہ کرب و بلا ہم بھلا نہیں سکتے
از سقیفہ تا ایں دم غیر سے نہیں پہونچے
جتنے دُکھ اٹھائے ہیں ہم نے کلمہ گویوں سے
ایک اک چُکائيں گے، جب امام آئيں گے
شک ہے جن کو اللہ کے عدل اور عدالت پر
منصب نبوت پر،۔ سیدہ کی عصمت پر
مرتضیٰؑ کی احمدﷺ سے متصل نیابت پر
جن کو شک ہے بارہ پر بارہویں کی غیبت پر
سب ہی مار کھائيں گے، جب امام آئيں گے
نام پر صحابہ کے کام کافروں جیسے
نام پر صحابہ کے کام فاسقوں جیسے
نام پر صحابہ کے کام منکروں جیسے
نام پر صحابہ کے کام مشرکوں جیسے
سب ہی مُنہ چُرائيں گے، جب امام آئيں گے
دعوئ محبت جو صبح و شام کرتے ہیں
ان کے دشمنوں سے بھی راہ و رسم رکھتے ہيں
خُمس بھی نہیں دیتے، غیبتیں بھی کرتے ہیں
مومنوں سے بھی دل میں بغض و کینہ رکھتے ہيں
کس طرح نبھائيں گے، جب امام آئيں گے
جھُوٹ بولنے کو ہم مشغلہ سمجھتے ہيں
بات بات پر بے جا مصلحت برتتے ہيں
اور منافقت کو بھی مصلحت ہی کہتے ہيں
لہب و لعب کا ساماں ہم گھروں میں رکھتے ہیں
کس طرح چھُپائيں گے، جب امام آئيں گے
نعمت شریعت کو بوجھ ہی سمجھتے ہیں
لہو و لعب ہی کو ہم زندگی سمجھتے ہيں
صاحبان ذر کو بڑا آدمی سمجھتے ہیں
تنگدست مومن کو بس یونہی سمجھتے ہیں
کیا مقام پائيں گے، جب امام آئيں گے
یہ ہمارے مکر و ریاح شاطرانہ عیاری
کیا ہمارے صوم و صلوۃ اور یہ عزاداری
کتنا ہے خلوص ان میں کس قدر ریا کاری
کیا امام کی خاطر ہم نے کی ہے تیاری
کیسے منہ دکھائيں گے، جب امام آئيں گے
العجل جو کہتے ہیں آ گئے تو کیا ہو گا
کیا ہے اپنی تیاری پیش ہم کریں گے کیا
سبط جعفر اپنا تو کل یہی ہے سرمایہ
حمد و نعت و سوز و سلام اور منقبت نوحہ
ہم یہی سنائيں گے، جب امام آئيں گے
سبط جعفر
No comments:
Post a Comment