Wednesday 17 July 2024

اقربا کٹ گئے جب شاہ كے باری باری

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اقربا کٹ گئے جب شاہؑ كے باری باری

اور عدم چلنے کی اس شاہ نے کی تیاری 

خیمے کا پردہ اُٹھا زینؑ العباء اک باری

دیکھ مقتل کی طرف کرنے لگے یوں زاری 

خُلد كے کُوچ میں ہم کو نہیں بُلواتے ہو 

قافلے والو! ہمیں چھوڑے چلے جاتے ہو 


ہائے شہؑ کا نہ رہا کوئی بھی یاور باقی 

نہ علمدار رہے، اور نہ لشکر باقی 

نہ رہے قاسمؑ جرار نہ اکبرؑ باقی 

ہے فقط سبطؑ نبیؐ کا سر انور باقی 

ہم تو باقی ہیں غم و رنج اُٹھانے كے لیے 

موت نے چھوڑا ہمیں اَشک بہانے كے لیے 


ہائے شبیرؑ كے مرنے کی ہے اب تیاری 

زخم پر زخم لگے ہیں تن شہؑ پر کاری 

بھوک میں پیاس میں غش آتے ہیں سو سو باری 

بیچ میں اِبنِ علیؑ گِرد کھڑے ہیں ناری 

اپنی بیماری سے شرمندہ پسر ہوتا ہے 

قتل اب سامنے بیٹے كے پدر ہوتا ہے 


ہائے بابا کو میرے کوئی بچا لے آ کر 

پھیر دے لا کے گلے پر میرے کوئی خنجر 

بعد بابا كے پسر کا نہیں جینا بہتر 

باپ تو قتل ہو جیتا رہے یہ خستہ جگر 

اہل بیتؑ نبویؐ پر یہ جفائیں ہوں گی 

بلوۂ عام میں سر پر نہ ردائیں ہوں گی

اقربا کٹ گئے جب شاہؑ كے باری باری


سبط جعفر

No comments:

Post a Comment