Wednesday, 17 July 2024

اٹھو حسین تم سے بہن ملنے آئی ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اٹھو حسینؑ! تم سے بہن ملنے آئی ہے


میت نہیں تو قبر گلے سے لگائی ہے

اک بیکسی کی فضا حقیقت میں چھائی ہے

جنگل پسند آ گیا،۔ بستی بسائی ہے

خوشبو لہو کی خاک کے ذروں میں پائی ہے

پھر کربلا سے قید میں تقدیر لائی ہے

میت نہیں تو قبر گلے سے لگائی ہے

اٹھو حسینؑ! تم سے بہن ملنے آئی ہے


ڈوبا ہوا لہو میں ہے مغرب کا آفتاب

ہر ذرہ کربلا کا ہے دنیائے انقلاب

لیلیٰؑ کا چاند اور وہ زلفوں میں پیچ و تاب

سینے میں زخم دے گیا اُجڑا ہوا شباب

قاتل نے دل کو دیکھ کے برچھی لگائی ہے

اٹھو حسینؑ! تم سے بہن ملنے آئی ہے


جو دل کو تازہ کرتا ہے وہ بھی نہیں ملا

سُوکھے ہوئے گلو کو چمن بھی نہیں ملا

شکوہ نہیں کوئی جو وطن بھی نہیں ملا

چادر نہیں ملی تو کفن بھی نہیں ملا

بیٹے نے آ کے قید سے تُربت بنائی ہے

اٹھو حسینؑ! تم سے بہن ملنے آئی ہے


مُشکل بہت تھی راہ مگر کام کر گئے

ماں دیکھتی تھی گود کے پالے کدھر گئے

اک داغ دل میں چھوڑ دیا اور گزر گئے

جھُولا بھی ختم ہو گیا، اصغرؑ بھی مر گئے

بچے کی قبر ماں نے گلے سے لگائی ہے

اٹھو حسینؑ! تم سے بہن ملنے آئی ہے


جو لب پہ آہ تھی وہ دل زار تک گئی

غم کی امنگ آنسوؤں کے دار تک گئی

بالوں سے منہ کو ڈھانپ کے بازار تک گئی

کیا کیا کہوں مزید کہ دربار تک گئی

گردش نہ جانے کیسے مقدر نے کھائی ہے

اٹھو حسینؑ! تم سے بہن ملنے آئی ہے


مشکیزہ اپنے ساتھ فدائی لیے ہوئے

دل میں بہن کی بات کو بھائی لیے ہوئے

قبضے میں اپنے ساتھ خدائی لیے ہوئے

عباسؑ سو رہے ہیں ترائی لیے ہوئے

ہیبت علیؑ کے شیر کی دریا پہ چھائی ہے

اٹھو حسینؑ! تم سے بہن ملنے آئی ہے


جس دل کو کہہ لیے وہ بہتر کی قبر ہے

قاسمؑ کی قبر ہے کہیں اصغرؑ کی قبر ہے

بھائی سے پائے گی دل مضطر کی قبر ہے

لیلیٰؑ سے کوئی کہہ دے یہ اکبرؑ کی قبر ہے

مٹی میں کس نے چاند کی صورت چھپائی ہے

اٹھو حسینؑ! تم سے بہن ملنے آئی ہے


فضل لکھنوی

No comments:

Post a Comment