عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آیا وہ وقت ظہر کا مابینِ کارزار
آگے بڑھا نماز کو حیدرؑ کا ورثہ دار
تیر آ رہے تھے لشکرِ اعدا سے بار بار
صف میں بڑھے سعیدؓ و زہیرؓ وفا شعار
یہ جاں نثاریاں تھیں جو رتبے بڑے ہوئے
الله! یہ امامؑ سے آگے کھڑے ہوئے
دنیاے صبر و ضبط میں کیا معتبر رہے
سو زخم کھائے اپنی جگہ پر مگر رہے
کچھ دیر اپنے حال سے بھی بے خبر رہے
جب تک ہوئی نماز یہ سینہ سپر رہے
واجب سے جو اہم تھے وہ فرائض ادا کیے
یہ شیر دل نمازِ مودت پڑھا کیے
نجم آفندی
No comments:
Post a Comment