بیان کرنا بھی مشکل دکھائی دیتا ہے
جہاں ہے کعبہ وہاں دل دکھائی دیتا ہے
وہاں سے دور بہت دور اپنی منزل ہے
جہاں کتاب میں ساحل دکھائی دیتا ہے
زمین و آسماں کب تک کے آزمایں گے
کیا اہلِ دل کبھی بزدل دکھائی دیتا ہے
کبھی وہ ریت اڑاتا ہے ریگزاروں میں
کبھی وہ رونقِ محفل دکھائی دیتا ہے
وہ یوں توگھومتا رہتا ہے پاگلوں کی طرح
کرو جو بات تو کامل دکھائی دیتا ہے
وہ با شعور ہے اہل خرد کی نظروں میں
وہ جاہلوں کو ہی جاہل دکھائی دیتا ہے
وہ کھینچ لیتا ہے اپنی طرف مجھے افضل
مِرا وجود جو غافل دکھائی دیتا ہے
افضل لہرپوری
No comments:
Post a Comment