Thursday, 18 July 2024

والفجر چاندنی کا ہے آنچل لیے ہوئے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


والفجر چاندنی کا ہے آنچل لیے ہوئے

والتّین ڈالی دینے کو ہے پھل لیے ہوئے

واللیل بہر چشم ہے کاجل لیے ہوئے

والشّمس آگے آگے ہے مشعل لیے ہوئے

والفتح خوش ہے دیکھ کے حسنِ شباب کو

والعادیات تھامے ہوئے ہے رکاب کو

ہے گونج طبلِ کلمۂ طیب کی تا سما

طاسے خدا کی حمد کے بجتے ہیں جا بجا

گویا شہادتین کا ہے جھانج برملا

تکبیرِ جبرئیل ہے شہنائی کی صدا

نعروں سے گونجتی ہے فضا دو جہان کی

نقارے ہیں درُود کے نوبت اذان کی

برپا ہے جشنِ مرتضویؑ تا بہ لا مکاں

حُوروں میں رَت جگا ہے سجائی گئی جَناں

زُہراؑ نے اپنے رقص سے باندھا ہے، وہ سماں

خُود جھُومتا ہے وجد میں طاؤسِ آسماں

بزمِ طرب میں عالمِ بالا شریک ہے

وہ بھی شریکِ حال ہے جو لا شریک ہے


نسیم امروہوی

No comments:

Post a Comment