مِری ماں سب سے پیاری ہے
مری ماں مسکراتی ہے تو اندر دل کے گوشوں میں بڑا ہی لطف آتا ہے
بڑا ماحول ہوتا ہے
فضا میں رقص دِکھتا ہے
حسیں ہر شخص دِکھتا ہے
میں اُن قدموں کو چُھوتا ہوں تو اِک آواز آتی ہے
یہ لمحہ رُک گیا دیکھو
زمانہ جُھک گیا دیکھو
فرشتے اُٹھ کے آئے ہیں عبادت گاہ سے اپنی مبارکباد دینے کو
مجھے بانہوں میں لینے کو
مِری ماں سب سے پیاری ہے
اُڑا دیتی ہے ہر غم وہ ہنسی میں جب وہ ہنستی ہے
اُداسی میں اُجڑ جاتا ہو جیسے چار سُو ہمدم
ہوائیں، گردشِ افلاک، سانسیں یا کوئی موسم
کوئی شئے ہی نہیں بھاتی
نہیں پھر نیند ہی آتی
دعا میں طاقتیں اُس کی
خدائی حکمتیں اُس کی
میں کچھ بھی تو نہیں مجھ پر
یہ ساری رحمتیں اُس کی
مِری ماں سب سے پیاری ہے
حسن اعزاز
No comments:
Post a Comment