Monday 15 July 2024

یہی نہیں کہ فقط کربلا حسین سے ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


یہی نہیں کہ فقط کربلا حسینؑ سے ہے

حسینؑ سے ہیں محمدؐ، خدا حسینؑ سے ہے

کسی نے پوچھ لیا کس کے دم سے ہے اسلام

قضا و قدر نے جھک کر کہا حسینؑ سے ہے

ہزار چشمۂ آبِ رواں ہیں دنیا میں

مگر یہ پیاس کا دریا بہا حسینؑ سے ہے

یہ مرغزارِ محمدﷺ یہ لالہ زارِ علیؑ

شہادتوں کا یہ گُلشن ہرا حسینؑ سے ہے

اگرچہ بیعتِ باطل قبول دل سے نہ ہو

مگر یہ حوصلہ انکار کا حسینؑ سے ہے

حسینؑ وارثِ آدمؑ، حسینؑ وارثِ نوحؑ

خدا سے ربط ہے گر رابطہ حسینؑ سے ہے

وہ جس کے وردِ زباں ہو حدیثِ مِنیّت

وہ شہرِ علم کو پہچانتا حسینؑ سے ہے

یہ مہر و ماہ یہ ارض وسما یہ لیل و نہار

یہ بزم وہ ہے جو آراستہ حسینؑ سے ہے

مِری طلب سے سوا نعمتیں ملی ہیں مجھے

کھلا ہوا کوئی بابِ عطا حسینؑ سے ہے

کسی یزید کی بیعت یہ کر نہیں سکتی

کہ میری قوم کا عہدِ وفا حسینؑ سے ہے

وہ نوکِ نیزہ سے رکھے ہوئے ہیں سب پہ نظر

سو غمزدوں کو بڑا حوصلہ حسینؑ سے ہے


عباس رضوی

No comments:

Post a Comment