Monday 15 July 2024

رنج ایسے نہ کبھی اہل جہاں نے دیکھے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


رنج ایسے نہ کبھی اہلِ جہاں نے دیکھے

امتحاں جیسے ہیں شبیرِؑ جواں نے دیکھے

طے کیے جتنے سرِ نوکِ سناں پل بھر میں

وہ مراتب تھے کہاں کون و مکاں نے دیکھے

غمِ شبیرؑ پہ دل گیر رہا میں صدیوں

کیا مقامات مِری آہ و فغاں نے دیکھے

‘‘خوں کہیں ’’اَشھَدُ اَن لَا اِلہٰ اِلا اللہ

ایسے شاہد نہ مؤذن کی اذاں نے دیکھے

میرے رحمان خدا تیری رضا تو جانے

کیسے صدمات ہیں سجادؑ کی جاں نے دیکھے

زہر آلود ہوئے جاتے تھے پیکانِ یزید

متقی تیر نے دیکھے نہ کماں نے دیکھے

زینبِؑ عالی نسب آپ کے لہجے کا غضب

رنگ اس شعلہ بیانی کے بیاں نے دیکھے

شوکتِ دینِ محمدﷺ جنہیں منظور نہ تھی

کُفر کے طنطنے انبوہِ سگاں نے دیکھے

تُو حسینؑ ابن علیؑ، آلِ نبیﷺ ہے لا ریب

نام لے لے کے تِرا لطف زباں نے دیکھے

ایک گستاخ! تِری مدح کا متمنی ہے

جب سے جبریل کے ہیں ربط گماں نے دیکھے


گستاخ بخاری

No comments:

Post a Comment