Saturday 13 July 2024

تمام شہر کو جو سچ ہوا بتاؤں گا

 تمام شہر کو جو سچ  ہوا بتاؤں گا

پھر اس کی جتنی بھی قیمت ہوئی چکاؤں گا

میں ہجر والوں کا اک قافلہ بناؤں گا 

تمہارے بعد بھی جی کر تمہیں دکھاؤں گا 

جنہوں نے مل کے مرے ہاتھ کاٹ ڈالے ہیں 

انہیں یہ ڈر تھا کہ میں آئینہ بناؤں گا

اس ایک بات میں کتنی بڑی اذیت تھی 

جب اس نے اتنا کہا؛ سوچ کر بتاؤں گا 

اسی سبب سے میں لوگوں سے اب نہیں ملتا 

صغیر! اس نے کہا تھا گلے لگاؤں گا


صغیر احمد

No comments:

Post a Comment