Saturday 13 July 2024

امین راز ہے مردان حر کی درویشی

امینِ راز ہے مردان حر کی درویشی

کہ جبرئیل سے ہے اس کو نسبت خویشی

کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے

فقیہ و صوفی و شاعر کی ناخوش اندیشی

نگاہ گرم کہ شیروں کے جس سے ہوش اڑ جائیں

نہ آہ سرد کہ ہے گوسفندی و میشی

طبیب عشق نے دیکھا مجھے تو فرمایا

تِرا مرض ہے فقط آرزو کی بے نیشی

وہ شے کچھ اور ہے کہتے ہیں جان پاک جسے

یہ رنگ و نم یہ لہو آب و ناں کی ہے بیشی


علامہ اقبال

No comments:

Post a Comment