Saturday 13 July 2024

کمان ظلم وہ دست خطا سے ملتی ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کمان ظلم وہ دست خطا سے ملتی ہے

گلے وہ پھول کی خوشبو ہوا سے ملتی ہے

بکھر رہی ہے فضا میں اذانِ کی شبنم

وہ روحِ لحنِ محمدﷺ صبا سے ملتی ہے

سمندروں کو سُکھا دے جو حدتِ لب سے

ہمیں وہ تشنہ لبی نینوا سے ملتی ہے

وفا کے دشت میں قاسمؑ کو دیکھ کر سرورؑ

فصیلِ جسم تمہاری قبا سے ملتی ہے

چراغِ صبر کو تنویر بانٹنے کے لیے

بس ایک رات کی مہلت جفا سے ملتی ہے

بس اک وفا کی مہک ہے جو چند پیاسوں کو

فرات! تیرے کنارے ہوا سے ملتی ہے

!!!کہا حسینؑ نے؛ مجھ کو چھپا لیا اماں

یہ ریت کتنی تمہاری ردا سے ملتی ہے


نصرت زیدی

No comments:

Post a Comment