Saturday, 13 July 2024

سر سناں پر قاریٔ قرآں بدن سجدے میں ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


خامۂ اشفاق ہے مبہوت فن سجدے میں ہے

بارگاہِ نعت میں حرفِ سخن سجدے میں ہے

شاہِ دو عالمؐ کے جسمِ مشک زا کے سامنے

عود و عنبر منفعل مُشکِ ختن سجدے میں ہے

شام کو تھی چاندنی کوئے نبیؐ میں سر بہ خم

صبح دم خورشید کی پہلی کرن سجدے میں ہے

التجا،۔ حسرت،۔ طلب،۔ خواہش،۔ تمنا،۔ آرزو

سنگِ در پر حاضری کا ہر جتن سجدے میں ہے

اوج پر جاہ و جلالِ کبریا ہے حشر میں

خاطئ اُمت کے لیے شاہِ زمنؐ سجدے میں ہے

آسمانِ دل پہ چمکی یاد مثلِ ماہتاب

دھڑکنیں دف ہو گئی ہیں اور من سجدے میں ہے

یوں عبادت کربلا میں کی نبیﷺ کی آلؑ نے

سر سناں پر قاریٔ قرآں، بدن سجدے میں ہے


اشفاق احمد غوری

No comments:

Post a Comment