عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
روشن ہمارا دل ہے محمدﷺ کے نُور سے
لائے ہیں اس چراغ کو ہم کوہِ طُور سے
موسیٰؑ نے اس کو طُور پہ دیکھا تھا دور سے
روشن ہوئی ہے شمع حرم جس کے نور سے
خلوت ہو ایسی جس میں فرشتے نہ سن سکیں
اک دل کی بات عرض کروں گا حضورؐ سے
اس کے کرم نے کھینچ لیا جالیوں کے پاس
ڈرتا تھا میں سلام پڑھا میں نے دور سے
جب تک نبیؐ کی یاد نہ دل میں سمائے گی
خالی نہ ہو گا دل مِرا کِبر و غرور سے
دیدار ہو خدا کا، زیارت رسولﷺ کی
فردوس سے غرض ہے نہ مطلب ہے حُور سے
میری نظر خطا نہ کرے گی یقین ہے
پہچان لوں گا حشر میں حضرتؐ کو دور سے
عشق نبیﷺ سے نشہ عرفاں میں چور ہوں
دھویا ہے میں نے دل کو شراب طہور سے
آئیں گے آپﷺ دل میں یہ وعدہ تو کیجیے
میں کعبہ مانگ لوں گا خدائے غفور سے
رُوح القدس سے روح نے پایا ہے میری فیض
سیکھی ہے نعت گوئی بڑے ذی شعور سے
تڑپوں گا میں فراق نبیؐ میں تمام عمر
یہ وعدہ لے لیا ہے دل ناصبور سے
رتبے کو مصطفیٰؐ کے ملائک سے پوچھیے
سجدے کا حکم پہلے ملا ہے ظہور سے
بیخود کو جام بادۂ کوثر ہو وہ عطا
جنت میں جھُومتا رہے جس کے سرور سے
بیخود دہلوی
No comments:
Post a Comment