عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اک برہمنِ ہند تجھے پیار کرے ہے
چُوٹی سے ہمالہ کی نمسکار کرے ہے
جو برہم کو جانے اسے کہتے ہیں برہمن
کچھ جان کے اپنا مجھے آدھار کرے ہے
کاشی میں بھی کعبے کی زیارت اسے حاصل
تیری ہی محبت یہ چمتکار کرے ہے
ہے دھیان میں اس کے شب معراج کا منظر
وہ موند کے آنکھیں تِرا دیدار کرے ہے
محرم ہے تِرے فیض سے توحید خدا کا
کثرت کے ہر ایک رنگ کا ستکار کرے ہے
ہے عرش بریں تیرے لیے صاحب لولاک
قُرآں تِری عظمت ہی کا اظہار کرے ہے
عرفانِ نظر تجھ سے ملا احمدﷺ بے میم
کثرت اسی وحدت کی ہی تکرار کرے ہے
تُو صاحب یٰسین، تُو ہی صاحب طٰہٰ
قُرآن ہے شاید کہ خدا پیار کرے ہے
بے تیغ وسناں ایک فقط کلمۂ حق سے
تُو قیصر و کسریٰ کو نگوں سار کرے ہے
ہے غارِ حرا نُور عبادت سے منور
فاراں کی سحر نور کا اقرار کرے ہے
رحمت ہے دو عالم کے لیے تیری تجلّی
تجھ پر ہی بھروسا یہ گُنہ گار کرے ہے
ہے او رہی عالم میں تِرا عاشق جاوید
تیری محبت ہے جو سرشار کرے ہے
جاوید وششٹ
No comments:
Post a Comment