عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
لایا ہے خون، رنگِ دگر کربلا کے بعد
اونچا ہوا حسینؑ کا سر کربلا کے بعد
پاسِ حرم،۔ لحاظِ نبوّت،۔ بقائے دیں
کیا کچھ تھا اس کے پیشِ نظر کربلا کے بعد
اے رہ نوردِ شوق، شہادت تِرے نثار
طے ہو گیا ہے تیرا سفر کربلا کے بعد
آباد ہو گیا حرم ربِّ رسول کا
ویراں ہوا بتولؑ کا گھر کربلا کے بعد
ٹوٹا یزیدیت کی شبِ تار کا فسوں
آئی حسینیت کی سحر کربلا کے بعد
اک وہ بھی تھے کہ جان سے ہنس کر گزر گئے
اک ہم بھی ہیں کہ چشم ہے تر کربلا کے بعد
جوہر کا شعر صفحۂ ہستی پہ ثبت ہے
پڑھتے ہیں جس کو اہلِ نظر کربلا کے بعد
’’قتلِ حسینؑ اصل میں مَرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد‘‘
نفیس الحسینی
No comments:
Post a Comment