عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
"کہیں تاریخ میں شبیرؑ سا سجدہ نہیں ملتا"
گُہر سبطِؑ نبیﷺ سا کوئی تابندہ نہیں ملتا
کیا پرچار شہؑ نے حق کا پیہم زیرِ خنجر بھی
جو یہ سجدہ نہ ہوتا، دین بھی زندہ نہیں ملتا
لُٹا کے گھر بھرا اپنا رضائیں رب کی حاصل کیں
اے نفسِ مطمئن! ایسا کہیں سودا نہیں ملتا
مجھے اِبنِ علیؑ نہ راستہ حق کا دکھاتے گر
رہِ حق کا پتہ مجھ کو خُداوندا! نہیں ملتا
سبھی دولت جہاں کی خاک تھی دلشاد کی خاطر
ثناء خوانِ شہِ دِیںﷺ کا جو یہ عُہدہ نہیں ملتا
شگفتہ دلشاد
No comments:
Post a Comment