عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہر بار تِرے ذکر پہ کیونکر نہیں برسے
قرنوں سے ہیں جو نین تِری دید کو ترسے
تُو قادر مُطلق ہے عطا تیری سخن بھی
لازم ہے تِرے نام پہ ہوں چشم بھی تر سے
تُو آن بسا دل میں تو دل پاک ہوا ہے
ہیبت سے، ہر اک خوف سے، ہر ڈر سے، ضرر سے
ہاں میری طلب اپنی جگہ پر یہ حقیقت
تُو مجھ میں سمایا ہے تو بس اپنے ہُنر سے
کیسے وہ کسی اور کے احکام کو مانے
جس نے ہو ضیا پائی تِرے شمس و قمر سے
اسباب کے بر عکس نتیجہ ہو مرتب
کچھ خیر مِرے واسطے شیطان کے شر سے
گمراہ کیے دیتی ہے عیاش طبیعت
پہچان تِری بھوک سے، فاقوں سے، فقر سے
ادراک کی دنیا میں چراغاں ہے تو تم سے
میں تم کو اگر دیکھ نہ پایا ہوں نظر سے
اللہ کے اکرام میں بولے ہوں یا لکھے
الفاظ وہی چند ہیں بس لعل و گہر سے
اکرام اللہ
No comments:
Post a Comment