Tuesday 3 September 2024

ذہن و دل قلب و جگر کے آس پاس

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ذہن و دل، قلب و جگر کے آس پاس

وہ رہیں اس چشمِ تر کے آس پاس

اس طرح اصحابؓ میں سرکارﷺ ہیں

جیسے تارے ہوں قمر کے آس پاس

ان کی مِدحت ہی ہے سرمایہ مِرا

کیوں جھکے دل مال و زر کے آس پاس

روز و شب نظارۂ روضہﷺ کروں

کاش گھر ہو اُن کے گھر کے آس پاس

جس کے سینے میں بھی ہے عشقِ نبیؐ

رحمتیں ہیں اُس بشر کے آس پاس

تیری مِدحت نے کیا شاعر مجھے

میں کہاں تھا اس ہُنر کے آس پاس

موت فیصل کو جب آئے یا خدا

سبز گُنبد ہو نظر کے آس پاس


فیصل گنوری

No comments:

Post a Comment