Tuesday 3 September 2024

در کسی کا کھلا نہیں لگتا

 در کسی کا کھلا نہیں لگتا

شہر یہ آشنا نہیں لگتا

غم ہے فکر معاش میں ایسا

آدمی کا پتا نہیں لگتا

دوست جب سے ہوئے ہمارے تم

کوئی دشمن برا نہیں لگتا

یوں تو ملتے ہیں ٹوٹ کر لیکن

ربط وہ دیر پا نہیں لگتا

وعدہ حوروں کا بعد مرنے کے

بندگی کا صلا نہیں لگتا


رفعت شمیم 

No comments:

Post a Comment