Tuesday 3 September 2024

سونا سونا آنگن ہے اور بام و در خاموش

 سونا سونا آنگن ہے اور بام و در خاموش

کس سے گفتگو کیجے ہو جو گھر کا گھر خاموش

شمع کی طرح کوئی غم گسار کیا ہو گا

ساتھ ساتھ چلتی ہے رات رات بھر خاموش

کچھ تو مصلحت ہو گی جو زباں نہیں کھلتی

ورنہ تیری محفل میں ہم اور اس قدر خاموش

ہے سکوت کا عالم کائنات پر طاری

جب سے ہم ادھر چپ ہیں اور وہ ادھر خاموش

شہر دل پہ چھائے ہیں دشت غم کے سناٹے

کتنی آرزوئیں ہیں سب کی سب مگر خاموش

کارواں کو لوٹا ہے کس نے یہ بتائے کون

چشم راہ زن حیراں، دست راہبر خاموش

جور ہائے یاراں کے سلسلے نہ بڑھ جائیں

اور بھی رہے خاور تم یوں ہی اگر خاموش


رحمان خاور

No comments:

Post a Comment