Tuesday 10 September 2024

جا کے طیبہ میں پھِروں تو مجھے سائل کر دے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت 


میں ادھورا ہوں خُدایا، مجھے کامل کر دے

بال و پر دے مجھے پرواز کے قابل کر دے

ہوش اُڑ جائیں فقط ایک تجلّی سے مِرے

دے مجھے اِذنِ سفر تُو مجھے راحِل کر دے

اپنے محبوبﷺ کا دیدارعطا کر، ورنہ

میرے مولا مِری بینائی کو زائل کر دے

ایک مدّت سے زمیں دل کی پڑی ہے بنجر

مہرباں مجھ پہ تُو برسات کا بادل کر دے

آگہی مجھ کو مودّت کی عطا کر یا رب

مجھ کو سرکارؐ کے دربانوں میں شامل کر دے

کاش یٰسین سے مل جائے شفاعت کی سند

جنّتی خلعت و دستار کا حامل کر دے

میں بھی ہو جاؤں گدا، شاہِ مدینہﷺ تیرا

جا کے طیبہ میں پھِروں تُو مجھے سائل کر دے

پائے کچھ فیضِ بقاء، خاکِ شفا سے نجمی

مار یوں تیر کوئی دل مِرا گھائل کر دے


الحاج نجمی

No comments:

Post a Comment