Sunday 8 September 2024

میں اپنا سر بریدہ جسم لے کر چل پڑا ہوں

 واہمہ


میں اپنا سر بریدہ جسم لے کر چل پڑا ہوں

مِرے اک ہاتھ میں سر ہے

میں اپنے سر میں ہوں یا جسم میں ہوں

کبھی میں سر میں بیٹھا سوچتا ہوں

کہ میں بے جسم رہ کر

کس طرح پہچان قائم رکھ سکوں گا

مِرا ہونا تو میرے جسم سے ہے

کبھی میں خود کو اپنے جسم میں محسوس ہوتا ہوں

تو پھر سر یاد آتا ہے

مگر بے سر ہوں یا بے جسم ہوں

یہ فکر غائب ہے

کبھی سر سے مِرے آواز آتی ہے

کہ میں مردہ ہوں کیونکہ جسم میرا مر گیا ہے

مگر یہ جسم میرا بولتا ہے

کہ میں زندہ ہوں بس اک سر گیا ہے


راشد اطہر

No comments:

Post a Comment