Sunday 8 September 2024

حقائق پر کبھی باطل کا پردہ آ ہی جاتا ہے

 حقائق پر کبھی باطل کا پردہ آ ہی جاتا ہے

حقیقت آشنا لیکن حقیقت پا ہی جاتا ہے

ہجومِ یاس و حرماں سے حصولِ کامرانی ہے

کہ پیہم لغزشوں سے عزمِ راسخ آ ہی جاتا ہے

نہ جانے کون سی منزل ہے یہ عشق و محبت کی

جبیں جھکتی ہی جاتی ہے، گلا کٹتا ہی جاتا ہے

مقامِ سدرہ و طوفانِ نوح و چاہِ یوسف ہو

بشر آخر بشر ہے اپنی منزل پا ہی جاتا ہے

کہاں طبعِ جواں رکتی ہے طوفانِ حوادث میں

جگر فولاد کا پہلو میں ہو گرما ہی جاتا ہے

مقامِ عظمتِ آدم بلند ایسا ہے اے کوثر

پئے تعظیم جبریلِ امیں جھکتا ہی جاتا ہے


کوثر جعفری

No comments:

Post a Comment