Sunday 1 September 2024

اپنے گھر لوٹ کے اب تک مرے سالے نہ گئے

زعفرانی کلام


اپنے گھر لوٹ کے اب تک مِرے سالے نہ گئے

یعنی مُلاں سے بھی جن بھُوت نکالے نہ گئے

مُنتظر دیر تلک چھت پہ وہ ہمسائی رہی

ہم سے دو بوسے ہوائی بھی اُچھالے نہ گئے

شادیاں ہوتی گئیں، ایک سہیلی نہ رہی

عشق اتنے ہوئے ہم سے کہ سنبھالے نہ گئے

مل گئی ،،سابقہ،، بازار میں بچوں کو لیے

بن بُلائے مجھے ماموں تو وہ ٹالے نہ گئے

عشق جب بھی کیا، جاناں کی سہیلی سے کیا

ہائے بے باک تِرے شوق نرالے نہ گئے


بے باک ڈیروی

ظریف ببر

No comments:

Post a Comment