Sunday 1 September 2024

پا کر مزاج یار کچھ اپنی طرف جھکا ہوا

 پا کر مزاجِ یار کچھ اپنی طرف جھُکا ہُوا

میں نے کہا زہے نصیب، دل نے کہا بُرا ہوا

نقشِ سجُود تو کہاں ناصیۂ نیاز میں

ایک نشان رہ گیا داغِ سِیہ بنا ہوا

آپ کا دورِ عافیت اور یہ تباہ کاریاں

کام کسی کا بھی سہی نام تو آپ کا ہوا

ہم کہ صنم پرست تھے، سینکڑوں بُت بنا لیے

شیخ نے ایک میکدہ ڈھا بھی دیا تو کیا ہوا

تجھ کو تو ہو گی کچھ خبر رہروِ راہِ جستجو

یہ تو بتا کہ ناطقِ آبلہ کو کیا ہوا؟


ناطق مالوی

No comments:

Post a Comment