بہت سے ہم نے سمجھوتے کیے ہیں
کسی کے ساتھ اب تک یوں جیے ہیں
بہت ڈرتا ہے جو رُسوائیوں سے
مِرے اشعار تو اس کے لیے ہیں
ہمیں دیکھا تو اکثر چپکے چپکے
تمہارے چرچے لوگوں میں ہوئے ہیں
نہ جانے دُور تک کیوں بات پہنچی
لبوں کو آج تک ہم تو سیے ہیں
اسے عادت ہے لیکن بھُولنے کی
کسی نے چند وعدے تو کیے ہیں
جو دم بھرتے ہیں آصف دوستی کا
وہی اب ہاتھ میں خنجر لیے ہیں
آصف اظہار علی
No comments:
Post a Comment