Sunday 1 September 2024

بہت سے ہم نے سمجھوتے کیے ہیں

 بہت سے ہم نے سمجھوتے کیے ہیں

کسی کے ساتھ اب تک یوں جیے ہیں

بہت ڈرتا ہے جو رُسوائیوں سے

مِرے اشعار تو اس کے لیے ہیں

ہمیں دیکھا تو اکثر چپکے چپکے

تمہارے چرچے لوگوں میں ہوئے ہیں

نہ جانے دُور تک کیوں بات پہنچی

لبوں کو آج تک ہم تو سیے ہیں

اسے عادت ہے لیکن بھُولنے کی

کسی نے چند وعدے تو کیے ہیں

جو دم بھرتے ہیں آصف دوستی کا

وہی اب ہاتھ میں خنجر لیے ہیں


آصف اظہار علی

No comments:

Post a Comment