اے خدا! شمعِ محبت کو فروزاں کر دے
داغِ دل کو مِرے صد رشکِ گُلستاں کر دے
جن کی راحت کو ہے خاموشئ ساحل کی تلاش
ان کی ہمت کو پھر آوارۂ طوفاں کر دے
جن کا دل ڈھونڈتا ہے گوشۂ خلوت کا سکوں
صُورت نکہتِ گُل ان کو پریشاں کر دے
دُور اُفتادۂ منزل کو وہ ہمت مل جائے
جو ہر اک مرحلۂ شوق کو آساں کر دے
دل مُردہ کو ہو وہ جذبۂ بے تاب عطا
مرضِ پستیٔ ملت کا جو درماں کر دے
رو میں یہ موجۂ باطل کی بہا جاتا ہے
فضل سے اپنے مُسلماں کو مُسلماں کر دے
ظفر احمد صدیقی
No comments:
Post a Comment