Wednesday 4 September 2024

شیخ آئے جو محشر میں تو اعمال ندارد

 شیخ آئے جو محشر میں تو اعمال ندارد 

جس مال کے تاجر تھے وہی مال ندارد

کچھ ہوتا رہے گا یوں ہی ہر سال ندارد 

تبت کبھی غائب،۔ کبھی نیپال ندارد

رومال جو ملتے تھے تو تھی رال ندارد 

اب رال ٹپکتی ہے تو رومال ندارد

تحقیق کیا ان کا جو شجرہ تو یہ پایا 

کچھ یوں ہی سی ننھیال ہے ددھیال ندارد

ہے اس بتِ کافر کا شباب اپنا بڑھاپا 

ماضی ہے اُدھر گول اِدھر حال ندارد

تعداد میں ہیں عورتیں مردوں سے زیادہ 

قوالیاں موجود ہیں،۔ قوال ندارد

بیوی کی بھی جوتی کے تلے ہو گئے غائب 

شوہر کے اگر سر سے ہوئے بال ندارد


ماچس لکھنوی

No comments:

Post a Comment